ہن تھی فریدا شاد ول جھوکاں تھیسن آباد ول
Pak Urdu Installer

Saturday 23 March 2013

سرائیکی وسیب کے مقبول کھیل

صدیوں سے آباد سرائیکی خطہ اپنے اندر زندگی کے سبھی رنگ سموئے ہوئے ہے ۔ مسلسل حملہ آوری کے باوجود بھی اس خطے کے لوگوں نے اپنی زبان و ثقافت کو سینے سے لگائے رکھا۔ شاعری کا میدان ہو یا کھیلوں کا میدان اس خطے نے اپنی ہمسایہ اقوام کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ انہیں اپنی طرف توجہ بھی کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج سرائیکی شاعری پسندیدگی کے اعتبار سے سرحدیں پار کر چکی ہے ۔ اور سرائیکی شاعری کی مانند سرائیکی خطے میں کھیلا جانے والا کھیل "گھرمے آلی گوڑھی" آج کرکٹ کی شکل میں پوری دنیا پر راج کر رہا ہے۔
یوں تو سرائیکی خطے میں کھیلے جانے والے بچوں کے کھیلوں کی ایک لمبی فہرست ہے ۔ مگر یہاں میں چند مشہور ترین کھیلوں کا تذکرہ کروں گا جو سرائیکی وسیب کے بچوں میں بہت مقبول ہیں۔

 باندر کِلہ

یہ سرائیکی خطے کے بچوں کا مقبول ترین کھیل ہے ۔ اسے خواتین بھی شوق سے کھیلتی ہیں ۔
اس کھیل کیلئے ایک عدد رسی ، کِلے ( کھونٹے) اور چند جوتوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ باری دینے والا کھلاڑی رسے کو پکڑ کر کِلے کے اردگرد گھومتا ہے جبکہ دوسرے کھلاڑی پھرتی سے کلے کے قریب پڑے جوتے اٹھاتے ہیں ۔ اگر سارے جوتے اٹھا لیے جائیں تو وہ رسی چھوڑ کر" پیڑ " (منزل مقصود)کی طرف دوڑتا ہے ، اور باقی کھلاڑی اس پر جوتوں کی بارش کر دیتے ہیں ۔ اگر کوئی کھلاڑی جوتا اٹھانے کی کوشش کے دوران پکڑا جائے تو وہ "سڑ" جاتا ہے اور پھر وہ باری دیتا ہے


شیدن

یہ کھیل بھی سرائیکی خطے کے دیہاتوں اور شہروں میں یکساں مقبول ہے ۔ اس کھیل کیلئے ایک عدد پِھکری (ٹھیکری) کی ضرورت پڑتی ہے ، جسے گول کر لیا جاتا ہے۔کھلاڑی زمین پر ایک بڑا سا ڈبہ بنا کر اس کے خانے بنا لیتے ہیں ، اور باری باری ٹھیکری کو ان خانوں میں ڈال کر ایک ٹانگ کے ذریعے اسے باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ، اگر تمام خانوں سے کامیابی سے ٹھیکری کو باہر نکال لیا جائےتو وہ کھلاڑی جیت جاتا ہے ، اگر کامیاب نہ ہو سکے تو ظاہر ہے ہار جاتا ہے ۔ پھر دوسرا کھلاڑی اسی ترتیب سے کھیل کھیلتا ہے


ڈیٹی ڈنڈا (گلی ڈنڈا)

یہ کھیل ویسے تو پورے پاکستان میں کھیلا جاتا ہے لیکن سرائیکی خطے میں اس کی اہمیت و نوعیت منفرد ہے ، یہ کھیل بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول ہے ۔ یہ کھیل کئی طریقوں سے کھیلا جاتا ہے۔ اس کھیل کیلئے ایک ڈیٹی (گلی) اور ڈنڈے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایک ٹیم جب مطلوبہ نمبر (پوائنٹ) بنا لیتی ہے تو دوسری ٹیم سزا کے طور پر مخصوص آواز نکالتے ہوئے پیڑ تک آتی ہے ۔ یہ کھیل بارش کے دنوں میں زیادہ کھیلا جاتا ہے ۔ اس کھیل سے ایک تو کھلاڑی چست و چالاک ہو تے ہیں ، دوسرا وہ نظم و ضبط بھی سیکھتے ہیں


چیکل

یہ ایسا کھیل ہے جو صرف گرمیوں میں کھیلا جاتا ہے ۔ اسے لڑکیاں بہت شوق سے کھیلتی ہیں ۔ ایک ماہر بڑھئی سے چیکل تیار کروانے کے بعد اسےکسی گھر میں موجودسایہ دار درخت کے نیچے نصب کر دیا جاتا ہے ۔ دوپہر کے وقت لڑکیاں اور خواتین اس پر بیٹھتی ہیں اور چیکل کھیلتی ہیں ۔ چیکل کے گھومنے والی جگہ پر کولے (کوئلے) ڈالے جائیں تو اس سے زوردار آواز پیدا ہو تی ہے ۔


لاٹو (لٹو)

لاٹو بھی سرائیکی خطے کے بچوں اور لڑکوں کا من بھاتا کھیل ہے ۔ بڑھئی سے خوبصورت رنگ برنگے لاٹو تیار کروائے جاتے ہیں ، نوک کے طور پر لاٹو میں لوہے کا کیل بھی نصب کیا جاتا ہے ۔لاٹو گھمانے کیلئے ایک رسی بھی درکار ہوتی ہے۔آج کل مارکیٹ سے بھی خوبصورت لاٹو بنے بنائے مل جاتے ہیں، جنہیں دیہاتی شوق سے خریدتے ہیں۔ دیہات میں کسی بڑے سایہ دار درخت کے نیچے اس کا میچ لگتا ہے ۔ کچھ بڑے لاٹوں کے گھمانے کا کھیل کھیلتے ہیں ، کچھ ایک دوسرے کے لاٹو کو اپنے لاٹو سے مارنے کا ۔ اس کھیل میں لاٹو ٹوٹ بھی جاتے ہیں ۔


لُک چھپ

یہ ایسا کھیل ہے جو سردیوں ، گرمیوں میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ لڑکوں اور لڑکیوں میں یکساں مقبول ہے ۔ اسے کھیلنے کے مختلف طریقے ہیں ۔ ٹاس ہارنے والا پیڑ (منزل مقصود) پر کھڑا ہو جاتا ہے (آنکھیں بند کر کے) باقی کھلاڑی اسے چھپ کر آواز دیتے ہیں ۔ وہ چکے سے انہیں پکڑنے کی کوشش کرتا ہے ، اگر کوئی پکڑا جائےتو ٹھیک ورنہ وہ بار بار باری دیتا ہے ۔ اکثر اوقات یہ کھیل رات گئے تک بھی جاری رہتا ہے ۔


نوڑا وٹ ۔ کوکلا چھپاکی

یہ کھیل بھی لڑکے اور لڑکیاں شوق سے کھیلتے ہیں ، دیہاتوں اور شہروں یکساں طور پر مقبول ہے ۔ اس کھیل کیلئے کپڑے کے ایک نوڑے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کپڑے کو بل دے کر(وٹ کے) اس کا ایک کوڑا بنا لیا جاتا ہے ۔ باری دینے والا اسے ہاتھ میں پکڑ کر گول دائرے میں بیٹھے کھلاڑیوں کے گرد گھومنے کے دوران چپکے سے نوڑے (کوڑے) کو کسی کے پیچھے رکھ دیتا ہے ۔ اگر اسے پتہ چل جائے تو تو اسے اٹھا کر باری دینے والے کے پیچھے بھاگ کر اسے مارتا ہے ۔ اگر وہ خالی جگہ پر بیٹھ جائے تو مار سے محفوظ ہو جاتا ہے ۔ اگر جس کے پیچھے نوڑا پڑا ہو اسے پتا نہ چلے تو وہ مار کھاتا ہے ۔


ہِل کانگڑہ/لُنڈی /ون چڑھ

یہ دیہاتی بچوں میں بہت شوق سے کھیلے جانے والا کھیل ہے ۔گرمیوں کی چھٹیوں میں بچے باغوں میں اس کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔اس کھیل میں ایک ڈنڈا مرکزی کردار ادا کرتا ہے ۔ ٹاس ہارنے والا کھلاڑی درخت کے نیچے کھڑا ہو جاتا ہے ۔ جبکہ باری لینے والوں میں سے ایک اس ڈنڈے کو اپنی ٹانگ کے نیچے سے دور پھینکتا ہے ۔ باقی کھلاڑی درختوں پر چڑھ جاتے ہیں ۔ باری دینے والا ڈنڈے کو اٹھا کر اس درخت کے نیچے رکھ کر خود درخت پر چڑھ جاتا ہے ، تاکہ کسی کو پکڑ سکے۔ دوسرے کھلاڑی پھرتی سے نیچے اتر کر اس ڈنڈے کو اٹھا لیتے ہیں ۔ اگر کوئی پہلے پکڑا جائے تو وہ باری دیتا ہے ۔ اس طرح یہ کھیل شام تک جاری رہتا ہے۔


بیلو بیلو

یہ ایسا کھیل ہے جو شام کے وقت کھیلا جاتا ہے۔ اس کھیل کیلئے دو ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہین ۔ دونوں ٹیموں کے کپتان تھوڑے فاصلے پر بیٹھ جاتے ہیں اور نزدیکی بستی کے کسی درخت یا جانور کا نام ذہن میں رکھ کر کھلاڑیوں سے پوچھتے ہیں :۔" بیلو بیلو کجھی وچوں کھجی چنو"۔
دونوں ٹیموں میں سے کوئی پہلے بوجھ لے تو وہ ٹیم دوسری ٹیم کے کھلاڑیوں کی پشت پر بیٹھ کر کپتانوں کے پاس آتی ہے ۔ یہ ہارنے والی ٹیم کیلئے ایک سزا ہوتی ہے ۔ یہ نہایت ہی دلچسپ کھیل ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے ۔


بچپن یاد آیا کہ نہیں؟۔ ان میں سے کون کون سے کھیل آپ اپنے بچپن میں کھیلتے رہے ہیں۔؟

0 تہاڈی صلا:

Post a Comment

 
سرائیکی وسیب - ،، اساں بہوں تھوریت ہیں جناب ذوالقرنین سرور سائیں دے